إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ
(اے کفار قریش !) اگر تم (دونوں میں سے ایک جماعت کے لیے) فتح چاہتے تھے، تو (لو دیکھو) فتح تمہارے سامنے آگئی، اور اگر تم اپنی سرکشی سے باز آجاؤ گے، تو اسی میں تمہارے لیے بہتری ہوگی، اور اگر تم دوبارہ مسلمانوں سے جنگ (13) کروگے تو ہم دوبارہ ان کی مدد کریں گے، اور تمہارا جتھہ تمہیں کچھ بھی کام نہ آئے گا، چاہے ان کی تعداد زیادہ ہی کیوں نہ ہو، اور بے شک اللہ مومنوں کے ساتھ ہوتا ہے
فہم القرآن : ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ بدر کی ذلت کے بعد کفار کو انتباہ۔ قریش خاندانی سردار اور بیت اللہ کے متولی ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں معزز اور محترم سمجھے جاتے تھے۔ اس پر انھیں بڑا ناز اور فخر تھا۔ لیکن حق کی پے درپے مخالفت اور بدر میں ذلت ناک شکست کی وجہ سے اس قدر ذلیل ہوئے کہ ان کا نام اور مقام خاک میں مل گیا۔ یہاں مفسرین نے ایک عجب واقعہ نقل کیا ہے کہ بدر کی طرف نکلنے سے پہلے۔ سرداران قریش اور ابو جہل نے بیت اللہ کا غلاف پکڑ کر یہ دعا کی کہ اے کعبہ کے رب ! تیری نگاہ میں مسلمانوں اور ہم میں جو حق پر ہے اسے کامیابی عنایت فرما۔ (جامع البیان ) ہو سکتا ہے یہاں اسی بات کی طرف اشارہ ہو کہ جس حق کے لیے تم فتح کے طلبگار ہوئے تھے اس حق پر صرف نبی آخرالزمان (ﷺ) اور آپ کے ساتھی ہیں۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے فتح سے ہمکنار فرمایا۔ لہٰذا تمھاری دعا کے نتیجہ میں جب حق ظاہر ہوچکا تو پھر تمھیں اس حق کی مخالفت سے باز آنا چاہیے۔ یہی تمھاری دنیا و آخرت کے لیے بہتر ہے۔ اگر تم باز آنے کے بجائے پھر مسلمانوں سے جنگ کرنے کے لیے پلٹو گے تو اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی پہلے کی طرح امداد کرے گا اور تمھیں تمھاری عددی قوت اور جنگی ساز و سامان کی کثرت کا کچھ فائدہ نہیں پہنچے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ مومنوں کا ساتھی ہے۔ چنانچہ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کی رضا اور دین کی سربلندی کے لیے اپنے وسائل کو یکجا کرکے متحد ہو کر نکلے تو کفار کی کثرت اور ساز و سامان کی بہتات انھیں کچھ فائدہ نہ پہنچا سکی۔ وہ اپنے سے کمزور اور تھوڑے مسلمانوں کے مقابلہ میں ہمیشہ ذلیل و خوار ہوئے۔ مسائل : 1۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت شامل حال ہو تو کفار کی کثرت مسلمانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ 2۔ اگر کلمہ گو پکے مومن ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان کی ہمیشہ مدد فرمائے گا۔ تفسیر بالقرآن : اللہ کی مدد کے بغیر جنگ میں ا کثریت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی : 1۔ تھوڑی جماعتیں اللہ کی مدد سے بڑی جماعتوں پر غالب آگئیں۔ (البقرۃ:249) 2۔ اے ایمان والو! جب تمھارا کسی لشکر سے مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ سے مدد کی دعا کرو۔ (الانفال :53) 3۔ نہیں ہے کوئی گروہ جو ان کی مدد کرے اللہ تعالیٰ کے سوا۔ (الکہف :43) 4۔ بدر میں دو جماعتوں کے لڑنے میں تمھارے لیے عبرت تھی۔ اللہ طاقت دیتا ہے اپنی مدد سے جسے چاہتا ہے۔ (آل عمران :13) 5۔ تم ہی غالب رہو گے بشرطیکہ تم مومن بن جاؤ۔ ( آل عمران :139) تفسیر بالقرآن : اللہ تعالیٰ کن لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے : 1۔ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرۃ:153) 2۔ اللہ تعالیٰ متقین کے ساتھ ہے۔ (التوبۃ:36) 3۔ اللہ تعالیٰ مومنوں کے ساتھ ہے۔ (النساء :146) 4۔ اللہ تعالیٰ تقویٰ اختیار کرنیوالوں کے ساتھ ہے۔ (النحل :128) 5۔ اللہ تعالیٰ تقویٰ اختیار کرنیوالوں اور نیکو کاروں کے ساتھ ہے۔ (النحل :128)