قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ
آپ کہئے کہ میرے رب نے تو انصاف (18) (یعنی توحید) کا حکم دیا ہے، اور کہا ہے کہ تم لوگ ہر نماز کے وقت اپنے چہرے قبلہ کی طرف کرلو، اور عبادت کو اللہ کے لیے خالص کرتے رہو اسی کو پکارو، جیسا کہ اس نے تمہیں پہلی بار پیدا (19) کیا تھا (مرنے کے بعد) دوبارہ اسی حال میں لوٹا دئیے جاؤ گے
ف 9 لہذا تم اس کی پیروی اور اپنی بے حیائی اور بد کاری سے باز آجاؤ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ انصاف سے مراد لا الہ الا اللہ یعنی خالص توحید ہے جیسا کہ سورۃ آل عمران کی آیت، شھد اللہ انہ لا الہ الا ھو۔۔۔ قائما بالقسط سے معلوم ہوتا ہے۔ رازی) ف 10 یعنی قبلہ کی طرف سیدھی کرلو ہر نماز میں یا ہر جگہ جہاں تم نماز پڑھو۔ (کبیر) ف 11 یعنی خالصتہ اسی کی عبادت کرو اور اس کو پکار نے اور اس کی عبادت کرنے میں دوسرے کو شریک نہ کرو الٖغرض اس آیت میں تین باتوں کا حکم دیا ہے جس کے معنی یہ ہی کہ عبادت شرک اور ممنوع چیزوں پر مشتمل ہو وہ فواحش میں داخل ہے۔ ( کذافی الکبیر ) ف 1 یعنی جس طرح پہلے کچھ نہ تھے اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا ہے اسی طرح تمہارے مر جانے کے بعد وہ تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا ( کبیر )