قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
آپ کہئے کہ کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لوں (162) حالانکہ وہ تو ہر چیز کا رب ہے، اور جو انسان بھی کوئی برا عمل کرتا ہے تو اس کا وبال (163) اسی پر پڑتا ہے، اور کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی، پھر تمہیں اپنے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، تو وہ تمہیں اس صحیح بات کی خبر دے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے
ف 10 اور اس کے سواتم جن جھوٹے معبودوں کی بندگی کرتے ہو وہ کسی چیز کے مالک نہیں بلکہ خود دوسرے کے محتاج ہیں۔ مروی ہے کہ کفار نے آنحضرت (ﷺ) سے درخواست کی کہ اپنے آبائی دین کو اختیاکر لو اور ہمارے معبودوں کی عبادت کرو جس الٰہ کی تم عبادت کرتے ہو اسے ترك کر دو ہم دنیا و آخرت میں تمہارے ہر نقصان کے ذمہ دار ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی، (قرطبی ) ف 1 یعنی اس پر کسی دوسرے عمل کی ذمہ داری نہ ہوگی یہ اس متعارض معبودوں کی آیت سے متعارض نہیں ہے جس میں ارشاد ہے کہ یه اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور انکے ساتھ کچھ دوسرے بوجھ بھی ( عنکبوت 13) اس لے کہ دوسرے بوجھوں سے مراد انہی لوگوں کے بو جھ ہیں جنہیں یہ گمراہ کریں گے (قر طبی) اور حدیث (مَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً ) سے بھی اس کی تا ئید ہوتی ہے۔ ف 2 اس وقت معلوم ہوجائے گا کہ کون صحیح راستے پر تھا اور کون غلط راستے پر۔