قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا ۖ فَإِن شَهِدُوا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ ۚ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ
آپ کہئے، تم لوگ اپنے ان گواہوں (150) کو لاؤ جو گواہی دیں کہ بے شک اللہ نے وہ جانور حرام کردئیے تھے، پس اگر وہ لوگ گواہی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیجئے، اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کیجئے جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں، اور جو آخری پر ایمان نہیں رکھتے، اور غیر اللہ کو اپنے رب کے برابر مانتے ہیں
ف 2 یعنی ذات الہی حکمت کاملہ کی مالک ہے اس نے انسان کے فطرتا مجبوت محض نہیں بنایا بلکہ اسے ارادہ اور اختیار دیا ہے تاکہ انسان ہدایت یا گمراہی کو اپنے ارادہ سے اختیار کرے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت کے لیے پیغمبر بھیجے ان پر کتابیں نازل فرمائیں تاکہ جو شخص ایمان لاتا ہے دلیل سے ایمان لائے اور جو گمراہ ہوتا ہے اتمام حجت کے بعد گمراہ ہو۔ رونہ اگر اللہ تعالیٰ کو اکرام و جبر سے ہی ہدایت پرلانا ہوتا تو کوئی شخص بھی گمراہ نہیں ہوسکتا تھا۔ ف 3 کیونکہ جو بھی اس قسم کی گو اہی دے گا وہ کبھی سچا نہیں ہوسکتا۔