سورة الانعام - آیت 144

وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ وَصَّاكُمُ اللَّهُ بِهَٰذَا ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور اونٹ کی قسم سے نر اور مادہ (144) دو، اور گائے کی قسم سے نر اور مادہ دو، ذرا آپ ان سے پوچھئے تو سہی کہ اللہ نے دونوں مذکروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مؤنثوں کو یا ان بچوں کو جو دونوں مؤنثوں کے پیٹ میں ہوتے ہیں، کیا جب اللہ نے تمہیں (کچھ جانوروں کو حلال کرنے اور کچھ کو حرام کرنے کا) اختیار دیا تھا، تو تم لوگ اس وقت موجود تھے؟ پس اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، تاکہ لوگوں کو بغیر جانے سمجھے گمراہ کرے، بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 ہرن بکری کی جنس میں داخل ہے اور بھینس ،نیل گائے، گور خر ،گائے اور بیل کی جنس میں۔ یہ جانور عرب میں اتنے زیادہ نہیں ہوتے۔ چوپاؤں کی مشہور چار قسمیں وہی ہیں جو یہاں مذکور ہیں۔ یعنی بھیڑ بکری، اونٹ اور گائے، (وحیدی)۔ ف 1 یعنی ان جانوروں میں سے کسی کے حرام ہونے کا۔ ف 2 یعنی اسے نہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے براہ راست کوئی علم حاصل ہو اہو اور نہ اس کے کسی رسول (ﷺ) کے واسطے سے مگر وہ غلط طور پر اللہ کا نام لے کر بعض چیزوں کو حلال اور بعض چیزوں کو حرام قرار دے اور اس طرح لوگوں کو گمراہ کرے، مطلب یہ ہے کہ تم لوگوں سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں ہے۔ (وحیدی)