سورة الانعام - آیت 137

وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کی نگاہوں میں ان کے معبودوں نے ان کی اولاد کے قتل (137) کو اچھا بنا دیا ہے، تاکہ انہیں ہلاک کریں، اور ان کے دین میں مشرکانہ اعمال کو داخل کردیں، اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ ایسا نہ کرتے، پس آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے، اور ان کی افترا پردازیوں کو بھی

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یہ مشرکین کی پہلی گمراہی اور جہالت کا بیان ہے کہ وہ اپنی کھتی اور جانوروں کی نسل میں جو نیاز اور خیرات نکالتے اور کے دو حصے کرلیتے ایک حصہ اللہ تعالیٰ کے لیے اور دوسرا اپنے بتوں اور کاہنوں کے لیے خرچ کرنے پر جب بتوں اور کاہنوں کے لیے خرچ کرنے پر جب بتوں اور کاہنوں کا حصہ کم پڑجاتا تو اللہ تعالیٰ کے حصے میں سے لے کر اس میں ڈال دیتے اور کہتے کہ اللہ تو غنی ہے اس کو زیادہ مال کی کیا ضرورت ہے اور اگر اللہ تعالیٰ کا حصہ کم پڑجاتا تو اس میں بتوں کے حصے کے میں سے کچھ نہ ڈالتے حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اب جاننا چاہے کہ اللہ تعالیٰ کی نیاز کہ اس کی راہ جن کی دلوا دیا ہے ان کو دینا اسکا فائدہ اللہ کو نہیں پہنچتا بلکہ اس چیز سے فقیر کا فائدہ ہے اور ثواب ہے فائدہ دینے ولاے کو پھر اگر کسی بزرگ کے واسطے اس وضح پر دے جیسے یہاں فرمایا تو شرک ہے ہاں اگر ایصال ثواب کے لیے دے تو صحیح ہے ( کذافی۔ المو ضح) ف 5 یہ ان کی دوسری جہالت اور گمراہی تھی اور اس کا عطف جعلو پر ہے یعنی جیسا کہ کھیتی اور جانوروں میں بتوں کا حصہ مقرر کرنا ان کی جہالت تھی ایسے ہی یہ عقیدہ بھی ان کی انتہا ہی گمراہی تھی ْ (رازی) کہاں شرکا سے مراد یا تو شیاطان ہیں جن کے پیچھے لگ کر وہ اپنی اولاد کو زندہ درگو کردیتے تھے اور یا شرکا سے مراد نت خانوں کے خادم اور پجاری ہیں جن کی ترغیب پر مشرکین اپنی اولاد کو بت خانوں کی بھینٹ چڑھاتے تھے، چنانچہ بعض لو منت مال لیتے کہ اگر میرے یاں اتنے بیٹے پیداہوں تو ان ا میں سے ایک فلاں بت کے نام پر ذبح کروں گا۔ جیسا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دادا عبدالمطلب نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی والد عبد اللہ کو ذبح کرنے کی مانت مانی تھی۔ ف 6 اہل عرب اصل میں حضرت اسمعیل ( علیہ السلام) کے دین پر ہونے کے مدعی تھے لیکن شیطان نے آہستہ آہستہ بت پر ستی قتل اولاد اور بہت سی غلط باتیں ان کے دین میں داخل کردی تھیں فرمایا کہ شیطان نے اس قسم کی گمرہیاں پیدا کر کے ان کے دین کو غلط ملط کر ڈالا تھا۔ (کذافی ف 7 اس سے اشارہ فرمایا ہے کہ اس قسم کی سب باتیں دین میں افترا پر دازی ہے۔