يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
اے جنوں اور انسانوں کی جماعت ! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے انبیاء و رسل (130) نہیں آئے تھے جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سناتے تھے، اور آج کے دن سے تمہیں ڈراتے تھے، کہیں گے کہ ہم اپنے گناہوں کا اعتراف (131) کرتے ہیں، اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا، اور اپنے بارے میں گواہی دیں گے کہ بے شک وہ کافر تھے
ف 3 یعنی وہ رسول انسان تھے جنوں میں سے نہیں تھے ل علما نے سلف وخلف کی اکثریت یا یہی قول ہے کہ کسی جن کو رسول نہیں بنایا گیا ،۔ ( ابن کثیر) ف 4 یعنی تیرے پیغمبر ہمارے پاس آئے اور انہوں نے تیرا پیغام پہنچا یا۔ ف 5 حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اس سورت میں اوپر مذکور ہوا کہ اول کافر اپنے کفر کا نکار کریں گے پھر حق تعالیٰ تدبیر سے ان کو قاتل کرے گا۔ (موضح)