فَمَن يُرِدِ اللَّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۖ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ اللَّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ
تو جس کو اللہ کی ہدایت (123) دینا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے وہ گمراہ کرنا چاہتا ہے اس کے سینہ کو تنگ اور گھٹا ہوا بنا دیتا ہے، جیسے کہ وہ آسمان کی طرف چڑھنے کی کوشش کر رہا ہے، اللہ اسی طرح ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے ہیں عذاب (124) مسلط کردیتا ہے
ف 5 متعدد روایات میں ہے کہ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کسی کا سینہ کیونکر کھو دیتا ہے ؟ فرمایا ایک نور اس میں ڈال دیتا ہے جس سے سینہ کھل جاتا ہے صحابہ (رض) نے پھر دریافت کیا سینہ کھل جاتا ہے صحابہ (رض) نے پھر دریافت کیا سینہ کھل جانے کی علامت کیا ہے۔، فرمایا آخرت کی طرف رحجان دنیا سے بے رغبتی اور موت کے آنے سے پہلے اس کے لیے تیاری کی لگن پیدا ہوجاتی ہے۔ ( ابن کثیر) ف 6 حرج دراصل نہایت تنگ جگہ کو کہتے ہیں یا ایسے گنجان درختوں کو جن تک چر نے والے جانور نہ پہنچ سکتے ہوں حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہی حال کافر کے سینے کا ہے یاک مرتبہ حضرت عمر نے یہ (رض) یہ آیت تلاوت کی پھر فرمایا کہ بنی کنانہ کے کسی چرواہے کو بلا لاؤ چنانچہ ایک چرواہے کو بلا یا گیا اس سے حضرت عمر (رض) نے دریافت کیا کہ حرجہ کسے کہتے ہیں؟ اس نے کہا وہ درخت جو بہت سے درختوں کے درمیان اس طرح گھرا ہو اہو کہ کوئی چرنے والا جانور اس تک نہ پہنچ سکتا ہو۔ حضرت عمر نے فرمایا بس یہی حالت کافر اور منافق کے قلب کی ہے کہ اس تک پہنچنے کے لیے کسی قسم کی خیر بھی راہ نہیں پاتی (ابن کثیر، کبیر) ف 7 یازرو سے آسمان پر چڑھنا چاہتا ہے مگر چڑھ نہیں سکتا۔ یہ اسلام و ایمان سے نفرت کی مثال ہے کہ کافر کے دل پر ایمان لانا اس طرح بھاری ہوتا ہے جیسے کسی کو آسمان پر چڑھنے کی تکلیف دی جائے۔ رازی ف 8 رجس کے لفظی معنی گندگی کے ہیں علمانے نے اس کی تفسیر شیطان عذاب دنیا میں لعنت اور آخرت میں عذاب دنیا میں لعنت اور آّخرت میں عذاب وغیرہ کی ہے مجاہد فرماتے ہیں کہ جفس ہر وہ چیز ہے جو خیر سے خالی ہو۔ اس لفظ میں ان سب معانی کی گنجائش ہے (المنار اوپر بیان فرمایا تھا کہ ہم ایمان کی توفیق نہ دیں گے تو کیونکہ ایمان لے آئیں گے۔ درمیان میں کافر روں کے ان حیلوں کو ذکر فرمایا ہے جن سے وہ مردار کے حلال کرتے تھے، اب اس بات کو جواب دیا جو دلیل دیکھ کر گمراہی کی علامات ہیں ان کو کوئی نشانی راہ ہدایت پر نہ لائے گی، ( موضح)