وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور اے مسلمانو ! تم ان لوگوں کو گالیاں (104) نہ دو جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں، پس وہ بغیر جانے سمجھے زیادتی کرتے ہوئے اللہ کو گالی دیں گے، ہم نے اسی طرح ہر جماعت کی نگاہ میں ان کے عمل کو خوشنما (105) بنا دیا ہے، پھر انہیں اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے، پس وہ انہیں ان کے اعمال کی خبر دے گا
ف 10 اور تم اس کاسبب بنو ایک جائز کام اگر کسی بڑی خرابی کا ذریعہ بنتا ہو تو اسے چھوڑدینا ضروری ہے ف 11 یعنی انسان کی فطرت ہی ایسی بنائی ہے کہ ہو اپنے ہر کام کو چاہے وہ فی نفسہ اچھا ہو یابرا اچھا ہی سمجھتا ہے لین اس میں غور و فکر کی صلاحیت بھی رکھی ہے کہ برے کام کو پوری آزادی ہے چھو ڑکر نیک راستہ اختیار کرسکتا ہے۔