فَالِقُ الْإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَنًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَانًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
وہی صبح کا نکالنے (92) والا ہے اور اسی نے رات کو سکون و آرام کا وقت، اور سورج اور چاند کو (مہینہ اور سال کے) حساب کے لیے بنایا ہے، یہ اس ذات کا مقرر کردہ نظام ہے جو زبردست، بڑا علم والا ہے
ف 12 یاحساب سے بنایا پہلے ترجمہ کے لحاظ سے لوگوں کو دن مہینے اور سنہ معلوم ہوتے ہیں کہ او انہی کے مطابق وہ اپنے تمام کام سرانجام دیتے ہیں دوسرے ترجمہ کے لحاظ سے مطلب یہ ہوگا کہ چاند اور سورج اپنے، مقرر اوقات پر درہ کرتے ہیں حساب سے چلتے ہیں نہ وقت سے پہلے طلوع ہوتے ہیں اور نہ وقت سے پہلے غروب ہوتے ہیں۔ (وحیدی) یعنی رات دن اور چاند سورج کا یہ نظام اس زبر دست خدا کا انتظام ہے جس کا علم آسمان وزمین کے ذرہ ذرہ پر محیط عموما قرآن میں لیل ونہار اور وشمش وقمر کی خلق اور تسخیر کو اسمائے حسنی ٰ میں سے ان دو صفاتی ناموں کے ساتھ ختم کیا گیا ہے۔ (ابن کثیر )