وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ
اور یہ بھی ایک کتاب (87) ہے جسے ہم نے اتارا ہے، جو بابرکت ہے، اس سے پہلے نازل شدہ کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور تاکہ آپ اہل مکہ اور اس کے مضافات والوں کو تبلیغ کریں، اور جو لوگ آخرت پر ایمان (88) رکھتے ہیں وہ اس قرآن پر ایمان رکھتے ہیں، اور وہی اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں
ف 11 کیونکہ دنیا اور آخرت کی سعادت تہذیب اخلاقی اور تزکیہ نفس میں ہے اور ان دونوں کا بیان قرآن میں جس جامعیت کے ساتھ ملتا ہے کسی دوسری کتاب میں نہیں پایا جاتا ہے (رازی) ف 12 اس آیت میں مکہ معظمہ کو ام القری فرمایا گیا ہے جس کی معنی ہیں تمام بستیوں کی جڑیا ان کا مرجع (کذافی الموضح) اور من حولھا سے مراد قبائل عرب ارسارے طوائف بنی آدم ہیں کیا عرب اور کیا عجم حدیث میں ہے وبعثٹ الی الناس عامتہ کی میں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں۔ ( دیکھئے آیت 19 نیز اعراف، 158) ف 13 کیونکہ قرآن مجید آخرت ہی کو درست کرنے کی راہ بتلارہا ہے (وحیدی) ف 14 کیونکہ تمام تمام عبادتوں کی اصل اور آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے۔ (وحیدی)