وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھئے جو ہماری آیتوں کے خلاف باتیں (62) بناتے ہیں، تو آپ ان سے اعراض کیجئے، یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات کرنے لگیں، اور اگر شیطان آپ کو بھلادے تو یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھئے
ف 14 یعنی ان پر نکتہ چینیاں کرتے ہیں اور الٹے سیدھے معنی پہناکر ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ (قرطبی) ف 15 اس میں اس شخص کے لیے بڑی تنبیہ ہے جو اہل بدعت کی مجلسوں میں بیٹھتا ہے جو کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی خواہشوں اور بدعتوں کو پیروی کرتے ہیں ایسا شخص اگر ان بدعتوں کو ان حرکات سے باز نہیں رکھ سکتا تو کم سے کم درجہ یہ ہے کہ ان سے میل جول نہ رکھے اور نہ ان کی مجلسوں میں بیٹھے اہل بد عت کی صحبت اس صحبت سے بھی کئی درجہ بدتر ہے جس میں گناہوں کا علانیہ ارتکاب کیا جاتا ہے خصوصا اس شخص کے لیے جو علمی اور زہنی اعتبار سے پختہ نہ ہو۔ ( شوکانی) اہل بد عت کی مجلسوں میں شریک ہونا ان کی توقیر اور حوصلہ افزائی ہے۔ حدیث میں ہے من وقر صاحب بد عتہ فقد اعان علی ھدم الا سلام۔ کہ جس نے کیسی نے بدعتی کی تو قیر کی اس نے اسلام کی عمارت گرانے میں مدد کی۔ ( قر طبی) ف 1 یعنی جب جہلا دین پر نکتہ چینی کریں تو انکی مجلس سے سرک جاتے اور اگر خطرہ ہو کہ باتو میں مشغول ہو کروہاں سے سرکنا بھول جاوے گا تو نصیحت کرنے کے وقت کے علاوہ ان میں بیٹھنا موقوف کرد یا جائے ( از موضح)