وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
اور ان میں سے بعض لوگ ان پڑھ ہیں جو سوائے چند بے جا آرزو کے (اللہ کی) کتاب میں سے کچھ بھی نہیں جانتے، اور وہ صرف خام خیالی میں مبتلا ہیں
ف 1 :بنی اسرائیل کے عناد اور سرکشی کو بیان کرنے کے بعد اب ان کے مختلف فرقوں کا بیان ہو رہا ہے اس آیت میں عوام کی حالت بیان کی ہے۔ (کبیر) اُمّی وہ ہے جو لکھنا پڑھنا نہ جانتا ہو اور أَمَانِيَّ جمع ہے اُمْنِیَّۃٌ کی جس کے معنی آرزوؤں یا من گھڑت روایات کے ہیں یعنی یہود میں ایک طبقہ جوان پڑھ اور عوام کا ہے جنہیں الکتاب یعنی توریت کا تو کچھ علم نہیں ہے مگر وہ اپنے سینوں میں بعض بے بنیاد قسم کی آرزوئیں پالے ہوئے ہیں۔ مثلا یہ کہ ان بزرگوں کی وجہ سے اللہ انہیں ضرور بخش دے گا یا یہ کہ جنت میں یہود کے سوا کوئی نہیں جائے گا وغیرہ قسم کی خرافات کا عقیدہ باندھے ہوئے ہیں یہ ان کی غلط آرزوئیں ہیں من گھڑت قصے ہیں جو انہوں نے سن رکھے ہیں اور یہ نری بکواس کرتے ہیں ( ترجمان )