قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
آپ کہئے، میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے (49) ہیں، اور نہ میں غیب جانتا ہوں، اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس وحی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ تک بھیجی جاتی ہے، آپ کہئے کہ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوسکتا ہے، کیا تم لوگ سوچتے نہیں
ف 1 آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ مطالبہ کرتے کہ اگر تم اللہ کے پیغمبر ہو تو اللہ تعالیٰ سے مطالبہ کرو کہ ہمیں دنیا سازو سامان اور فراوانی حاصل ہوجائے اس آیت میں اس مطا لعہ کا جواب دی گیا اس سے معلوم ہوا کہ اگر یہ اعتقاد رکھا جائے کہ فلاں مرید کو فلاں پیر نے ایک خزانہ بخش دیا مالدار کردیا تو یہ عقیدہ شرک کی ذیل میں آئے گا (کذافی السلفیہ) ف 2 کہ آئندہ کی جو بات مجھ پو چھتے جا و میں تمہیں بتلاتاجاوں۔ غیب کا جاننا صرف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ مجھے جو اور جتنا علم ہے اس کی نے اطلاع دی ہے وہ چاہتا تو مجھے اتبا علم بھی دیتا اور چاہتا تو اس سے بھی زیادہ دے دیتا اس سے ثابت ہوا کہ جس کا یہ عقیدہ ہو کہ انبیا کو علم غیب ہوتا ہے تو ہو مشرک ہے جب سید الر سل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو علم غیب نہ ہوا تو دوسروں کا کیا ذکر ہے اوجب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غیب دان ٹھہرے تو پھر کوئی پیر شہید۔ ولی، مجذدب سالک یا عالم عابد کیسے غیب دان ہوسکتا ہے اور کاہن نجومی اور مال کس شمارو قطار میں ہیں۔ از ترجمان نواب) ف 3 بلکہ تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں پھر تم فرشتوں کا طرح آسمان پر چڑھنے کا مجھ سے مطالبہ کیوں کرتے ہو ؟ اور کس معاملے میں اپنی خواہش کی پیروی نہیں کرتا اس سے معلوم ہوا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بندوں تک جتنے احکام پہنچائے چاہے قرآن کی شکل میں احادیث کی صورت میں وہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے تھے لہذا قرآن کی طرٖح سنت کی پیروی بھی ضروری ہے بلکہ سنت کے بغیر قرآن کی پیروی ناممکن ہے جو لوگ سنت کو چھوڑ کر صرف قرآن کی پیروی پر زور دیتے ہیں وہ دراصل اپنی من مانی تاویلات کرنا چاہتے ہیں۔ ف 5 یعنی باطل برست اور حق پرست کافر اور مسلمان یا جاہل اور عالم شاہ صا حب (رح) لکھتے ہیں یعنی پیغمبر آدمی کے سوا کچھ اور نہیں ہوجاتے کہ ان سے محال باتیں طلب کرے ایک اند ھے اور ایک دیکھتے کا (یہی) فرق ہے ( مو ضح)