وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور (یہ لوگ) جب مسلمانوں سے ملتے (١٢٣) ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب ایک دوسرے سے تنہائی میں ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کیا تم انہیں وہ باتیں بتا دیتے ہو جو اللہ نے تمہیں بتائی ہیں، تاکہ وہ اللہ کے حضور انہیں حجت بنا کر تمہارے ساتھ جھگڑیں، کیا تم سمجھتے نہیں ہو
ف 5 : یہود کی اخلاقی پستی اور خدا سے بےخوفی کا یہ عالم تھا کہ ان میں سے بعض لوگ جب مسلمانوں سے ملتے تو اپنے ایمان کا دعوی کرتے اور از راہ نفاق و خوشامد ان سے ان علامتوں اور پیشنگوئیوں کا تذ کرہ بھی کرتے جو تورات اور ان کی دوسری کتابوں میں نبی آخرالزمان کے متعلق موجود تھیں لیکن جب وہ آپس میں ملتے تو ایک دوسرے کو ملامت کرتے کہ تم ان مسلمانوں کو وہ باتیں کیوں بتاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے صرف تم کو ہی بتائی ہیں ؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ یہ مسلمان آخرت میں اللہ کے سامنے تمہاری اپنی فراہم کردہ معلومات کی بنا پر تم پر حجت قائم کریں گے کہ تم نبی آخرالز مان کو جاننے اور پہچان لینے کے باوجود ان پر ایمان نہیں لائے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ’’ عِنْدَ ‘‘ بمعنی فِی ہو یعنی تمہارے پروردگار کے بارے میں تم پر غالب رہیں۔ (قرطبی۔ ابن کثیر )