بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
بلکہ جو عقائد و اعمال پہلے سے چھپاتے (31) تھے۔ وہ سب اب ان کے سامنے کھل کر آجائیں گے، اور اگر انہیں دنیا کی طرف لوٹا دیا جائے تو پھر دوبارہ وہی کرنے لگیں گے، جس سے انہیں روکا گیا تھا، اور بے شک وہ لوگ پرلے درجہ کے جھوٹے ہیں
ف 1 اس سے قبل (یعنی آخرت میں ہی) جس شرک وکفر اور نفاق کو رہ جھوٹی قسمیں کھاکر چھپانے کی کو شش کریں گے اس کی حقیقت کھل جائے گی اور ان کے اپنے ہاتھ پاوں ان کے خلاف گواہی دیں گے اس وقت وہ محض ندامت کر مارے یہ آرزو کریں گے بعض نے من قبل سے دنیا چھپانا مراد لیا ہے اور لکھا ہے کہ یہ آیت منافقین کے بارے میں ہے یا اس سے روسا کفار مراد ہیں۔ یعنی وہ قرآن اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صدقت کو جانتے تھے مگر اپنے اتباع سے چھپاتے تھے۔ قیامت کے دن یہ حقیقت ان کے اتباع پر کھل جائے اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ یہ ہمیں دھوکہ دیتے رہے ہیں۔ (ابن کثیر۔ کبیر ) ف 2 یعنی پھر شرک اور کفر ونفاق کی روش اختیار کریں گے کیونکہ ان کی یہ آرزو ایمان کی محبت کی سبب نہیں بلکہ محض ندامت کی وجہ سے ہوگی۔ ؟ (کبیر) ف 3 اس لیے آخرت میں اپنی اس آرزوے سے اظہار میں بھی جھوٹ ہی سے کام لیں گے۔ (وحیدی)