وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا ۚ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
اور ان میں سے بعض آپ کی طرف کان لگاتے (28) ہیں، اور ہم نے ان کے دلوں اور سوچ سمجھ کے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی ہے، اور ان کے کانوں سے سننے کی قوت چھین لی ہے اور اگر وہ ہر ایک نشانی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ جب آپ کے آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں، اہل کفر کہتے ہیں کہ ٰ یہ (قرآن) تو صرف گذشتہ قوموں کی کہانیوں کا مجموعہ ہے
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کفار کے بڑے بڑے سردار جن میں ابو سفیان، ولید بن مغیرہ اور ابو جہل وغیرہ بھی شریک تھے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں حاضر ہو کی قرآن سننے اور پھر آپس میں اس قسم کا تبصرہ کرنے لگے چنانچہ آیت میں اسی صورت حال کی طرف اشارہ ہے۔ ( قرطبی) چونکہ یہ قرآن اور آنحضرت کی رسالت کو بر حق جاننے کے باوجود کفر کی روش پر جمے ہوئے ہیں اسی لیے ہم نے ان کو یہ سزا دی۔ ف 7 حالا نکہ قرآن میں تمام اخلاق حکمت اور زشریعت کی باتیں بھری ہوئی ہیں اور اس میں جو قصے بیان کئے گئے ہیں وہ سب سچے واقعات ہیں او صرف عبرت و نصیحیت کے لیے بیان کئے گئے ہیں۔، (وحیدی )