يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اے اہل ایمان ! اللہ تمہیں کچھ شکار کے جانوروں کے ذریعہ آزمائے گا (114) جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ پائیں گے، تاکہ اللہ جان لے کہ کون اس سے بغیر دیکھے ڈرتا ہے، پس جو کوئی اس حکم کے بعد حد سے تجاوز کرے گا، اس کے لیے دردناک عذاب ہے
ف 10 آیت لا تحر موا سے بطور استثنا محرمات کا بیان ہو رہا ہے پہلے شراب اور جوئے کی حرمت بیان فرمائی اب اس آیت میں شکار کی حرمت کا بیان ہے (کبیر) جن کو تم اپنے ہاتھوں اور برچھو سے پکڑ سکتے ہو۔ یعنی چھوٹے بچوں کو ہاتھ سے پکڑ سکتے ہو اور بڑے جانوروں کو بر چھا مار کر ،۔ ( ابن کثیر ) ف 1 یعنی اب جب کہ احرام کی حالت میں خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا منع کردیا گیا ہے۔ (قرطبی) ف 2 یہ اور اگلی آیات اس وقت نازل ہوئیں جب مسلمان حدیبیہ میں احرام باندھے ہوئے تھے اور خلاف معمول چھوٹے بڑے جنگلی جانور ان گھروں میں گھس آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان کے شکار سے منع فرمایا ،۔ (ابن کثیر )