لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اللہ تعالیٰ تمہاری بے مقصد قسموں (110) پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا، لیکن جن قسموں کے مطابق تمہارا ارادہ پختہ ہوگا، ان پر تمہارا مواخذہ کرے گا، پس ایسی قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، ویسا ہی مناسب کھانا جو تم اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہو، یا انہیں پہننے کے کپڑے دینا ہے، یا ایک گردن (غلام یا لونڈی) آزاد کرنا ہے، اور جسے ان میں سے کوئی میسر نہ ہو، وہ تین دن روزے رکھے گا، اگر تم قسم کھالو تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے، اور اپنی قسموں کی حفاظت (111) کرو، اللہ اسی طرح تمہارے لئے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے، شاید کہ تم شکر ادا کرو
ف6 یہ اس مقام پر دوسرا حکم ہے اور جن صحابہ (رض) نے بعض طیبات کے ترک کی قسمیں کھائیں تھیں انہوں نے آنحضرت (ﷺ) سے سوال کیا کہ ہماری قسموں کا کیا حکم ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (رازی) لغوقسموں سے مراد وہ قسمیں ہیں جو بے ساختہ عادت کے طور پر زبان سے یو نہی نکل جاتی ہیں ۔ایسی قسموں پر نہ کفارہ ہے اور نہ سزا۔ کفارہ اور سزا ایسی قسموں پر ہے جو دل کے ارادے سے کھائی جائیں اور پھر انکی خلاف ورزی کی جائے (نیز دیکھے سورت بقرہ آیت 225) ف 7 بعض نے اوسط کے معنی عمدہ کئے ہیں، ابن جریر طبری کہتے ہیں کہ اوسط باعتبار مقدار کے ہے یعنی ہر مسکن کو ایک مد (10 چھٹانک) غلہ دے دے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے ایک شخص کو پندرہ صا ع ( 60 مد) کھجوریں دیں تاکہ روزے کا کفارہ ادا کرے اور فرمایا کہ ساٹھ مسکینوں میں تقسیم کردو۔ ( ابن کثیر ) ف 1 یعنی اگرکھانا نہ کھلاسکے نہ کپڑا پہنا سکے اور نہ غلام آزاد کرنے کی طاقت ہو تو روزے رکھ لے چاہے پے درپے رکھے اور چا ہے الگ الگ کرکے۔، عبد اللہ بن مسعود کی قرات میں ’’متتابعات‘‘ ہے یعنی پے درپے روزے رکھے بعض ائمہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ ف 2 یعنی حتی المقدور قسم کھانے سے پر ہیز کرو لیکن قسم کھالو اور پھر اسے توڑ دو تو اس کا کفارہ ادا کرو یا حتی المقدور قسم کو پورا کرنے کی کو شش کرو مگر جب یہ قسم کسی بہتر چیز کے چھوڑ نے پر ہو تو اسے توڑ کر اس کا کفارہ ادا کر دو جیسا کہ حدیث، میں ہے(مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ثُمَّ لْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ)۔ کہ جس نے کسی چیز کے کے متعلق قسم کھائی پھر جب اس کے خلاف کو بہتر سمجھا تو وہ بہتر کام کرلے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردے (کبیر )