سورة المآئدہ - آیت 70

لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

ہم نے بنی اسرائیل سے عہد و پیمان لیا، اور ان کے پاس رسولوں کو بھیجا، جب بھی کوئی رسول ان کے پاس کوئی ایسی چیز لے کر آیا جو ان کی خواہش کے مطابق نہیں تھی، تو انہوں نے (انبیاء کی) ایک جماعت کو جھٹلایا، اور ان کی ایک جماعت کو قتل کرتے رہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 اس سے مقصود بنی اسرائیل کی سرکشی اور وفائے عہد سے انحراف کو بیان کرنا ہے گویا اس کا تعلق ابتدائے سورت İأَوۡفُواْ ‌بِٱلۡعُقُودِۚĬ سے ہے (کبیر) یعنی ان سے عہد لیا کہ توحید وشریعت پر قائم رہیں گے اور جو رسول ان کی طرف بھیجے جائیں گے ان کی بات سنیں گے اور مانیں گے (ابن کثیر) ف 10 یعنی شرائع اور احکام کی تعریف اورتشریح کے لیے (کبیر) ف 11 تو ان سے دشمنی کی پس کلما کا جواب محذوف ہے ای نا صبوہ كیو نکہ بعد کا کلام اس پر دال ہے (کبیر )