يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اے ایمان والو ! یوہد و نصاری کو اپنا دوست (75) مت بناؤ، وہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں، اور تم میں سے جو کوئی انہیں اپنا دوست بنائے گا وہ بے شک انہی میں سے ہوجائے گا، بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا ہے
ف 10 یہودیوں کے قبیلہ بنو قینقاع کی مسلمانوں سے جنگ ہوئی تو منافقوں کے سردار ابن ابی نے یہودیوں کا ساتھ دیا کیونکہ اس کے قبیلہ بنو خزرج کا ان یہودیوں سے معاہدہ تھا لیکن حضرت عبادہ (رض) بن صامت نے بنو خذرج میں سے ہونے کے باجود ان یہودیوں کا ساتھ نہ دیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کے معاہدے اور انکی دوستی سے براہت کا اعلان کردیا۔ اسی موقع فان حزب اللہ ھم الغالبون تک یہ آیات نازل ہوئیں (ابن جریر وغیرہ) اس آیت میں یہود و نصاریٰ بلکہ تمام کفار کے ساتھ دو ستانہ تعلقات قائم رکھنے سے منع فرمایا ہے (دیکھئے سورۃ آل عمران :28۔118)