وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ
(اور ہم نے آپ پر یہ حکم بھی نازل کیا کہ) آپ ان کے درمیان اسی کتاب کے مطابق فیصلہ (73) کیجیے جو اللہ نے آپ پر نازل کیا ہے، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے، اور ان سے ہوشیار رہئے، کہیں آپ کو کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو اللہ نے آپ پر نازل فرمایا ہے، اور اگر وہ لوگ اعراض کریں، تو جان لیجئے کہ اللہ چاہتا ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے، اور بے شک اکثر لوگ فاسق و نافرمان ہوتے ہیں
ف 7 یعنی یہ اہل کتاب آپس میں دست وگریباں رہیں مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے باہمی اختلاف سے متاثر نہ ہوں اور اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں ایسیا نہ ہو کہ ان کے کسی گروہ کو خوش کرنے یا ان سے مصالحت کی کوئی خواہش آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم سے برگشتہ کر دے (دیکھئے ف 2) ف 8 یعنی اس دنیا میں ان کو چلاوطنی جزیہ یا قتل کے سزا دے کیونکہ ان میں انصاف پسند اور حق پر چلنے والے بہت تھوڑے ہیں (کبیر، ابن کثیر )