وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ
اور یہ لوگ کس طرح آپ کو حکم (59) بناتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا فیصلہ موجود ہے، پھر بھی اس کے بعد منہ پھیرتے ہیں، اور یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں
ف 4 یہاں ان کی جہالت اورعناد کا بیان ہے یعنی وہ جانتے ہیں کہ جو مقدمہ آپ (ﷺ) کے پاس لارہے ہیں اس کا فیصلہ تو رات میں موجود ہے تاہم آپ (ﷺ) کے پاس اس لیے مقدمہ لاتے ہیں کہ شاید آپ (ﷺ) کا فیصلہ تورات کی بہ نسبت کچھ ہلکا ہو لیکن جب آپ (ﷺ) کا فیصله بھی وہی ہوتا ہے جو تورات کا ہوتا ہے تو وہ اسے ماننے سے انکار کردیتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نہ تو وہ تورات پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ آپ (ﷺ) پر اصل میں یہ اپنی اغراض کے بندے ہیں اور ان کا مقصد حیات ہی دینوی مصالح کا حاصل کرنا ہے۔ (کبیر )