يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا بِأَفْوَاهِهِمْ وَلَمْ تُؤْمِن قُلُوبُهُمْ ۛ وَمِنَ الَّذِينَ هَادُوا ۛ سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ سَمَّاعُونَ لِقَوْمٍ آخَرِينَ لَمْ يَأْتُوكَ ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ مِن بَعْدِ مَوَاضِعِهِ ۖ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَٰذَا فَخُذُوهُ وَإِن لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا ۚ وَمَن يُرِدِ اللَّهُ فِتْنَتَهُ فَلَن تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَمْ يُرِدِ اللَّهُ أَن يُطَهِّرَ قُلُوبَهُمْ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اے رسول ! جو لوگ کفر کی طرف دوڑ لگا رہے ہیں، وہ آپ کو غمگین (53) نہ بنا دیں، چاہے وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے، اور ان کے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہوا (54) اور چاہے یہودیوں میں سے ہوں، یہ لوگ جھوٹ (55) بولنے کے لیے دوسروں کی باتیں کان لگا کر سنتے ہیں، اور کچھ ایسے لوگوں کے لیے کان لگاتے (56) ہیں جو آپ کے پاس نہیں آئے، کلام کو اس کی جگہوں سے بدل دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم (57) دیا جائے تو اسے لے لو، اور اگر یہ نہ دیا جائے تو بچو، اور جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے اس کے لیے آپ اللہ کی جانب سے کچھ بھی نہیں کرسکتے، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ پاک کرنا نہیں چاہتا، ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے، اور ان کے لیے آخرت میں بڑا عذاب ہے
ف 6 کفر پر دوڑے پڑتے ہیں یعنی جب بھی انہیں کوئی مقع ہاتھ آتا ہے تو فورا کفر کی طرف پلٹ جاتے ہیں یا کافروں سے مل جاتے ہیں اس کا تعلق منافقین سے ہے ( کبیر ) ف 7 جھوٹی باتیں سنتے ہیں یعنی جو کچھ ان کے روسا تورات میں تحریف کرکے اور آنحضرتﷺ کی نبوت پر طعن پر کہتے ہیں اسے قبول کرلیتے ہیں اور پھر یہ ان لوگوں کے جاسوس بن کر آپ ﷺ کے پاس آتے ہیں جو وازراہ تکبر آپ ﷺ کی مجلس میں آنا پسند نہیں کرتے (کبیر) ف 8 یعنی تورات میں تحریف کرتے ہیں اسکے الفاظ بھی بد دیتے ہیں اور غلط تاویلیں بھی کرتے ہیں جس سے حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دیتے ہیں مثلا انہوں نے رجم (سنگساری) کی بجائے جلدکوڑوں کی کی سزا مقرر کررکھی تھی۔ (کبیر )