لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
یقیناً وہ لوگ کافر (37) ہوگئے جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ مسیح ابن مریم ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کی جانب سے پھر کس کو کچھ بھی اختیار حاصل ہے، کہ اگر اللہ مسیح ابن مریم اور اس کی ماں اور تمام اہل زمین کو ہلاک کرنا چاہے (تو وہ آڑے آجائے) اور آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک صرف اللہ ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
ف 4 یعنی خدا اور مسیح ( علیہ السلام) ایک چیز ہیں اور ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے زمانہ قدیم میں یہ صرف عیسائیوں کے ایک فرقے یعقوب کا عقیدہ تھا مگر اس زمانہ میں عیسائیوں کے جو تین فرقے پرر ٹسٹنٹ کیتھو لک اور آرتھو ڈیکس پائے جاتے ہیں وہ سب کے سب کے سب اگرچہ ثلیث کے قائل ہیں لیکن ان کا اصل مقصد مسیح لوہیت ہے گویا وہ سب کے سب خدا اور مسیح ( علیہ السلام) کے ایک چیز ہونے کے کر قائل ہیں اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان سب پر کافر ہونے کا حکم لگایا ہے (المنار) ف 5 وہ مالک کل ارمختار ہے اور سب چیزوں پر اے قدرت اور تفوق حاصل ہے وہ چاہے توسب کی آن کی آن میں فنا کرسکتا ہے اگر مسیح ( علیہ السلام) خدا ہوتے کم از کم اپنی والدہ کو تو بچاسکتے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی والدہ کو فوت کرلیا اور ان کو بھی وقت مقرر پر فوت کرے گا تو یہ بچ نہیں سکیں گے جس سے صاف ظاہرہ کہ وہ تو خدا ہیں اور نہ خدا کے بیٹے ہیں بلکہ اس کے بندے اور رسول ( علیہ السلام) ہیں۔ (کبیر۔ قرطبی) ف 6 اور جس کو جیسے چاہتا ہے بناتا ہے آدم ( علیہ السلام) کو اس نے ماں باپ دونوں کے بغیر پیدا کیا تو عیسیٰ ( علیہ السلام) کو بغیر ماں کے پیدا کردینا اس کے لیے کیا مشکل تھا محض باپ کے بغیر باپ کے پیدا ہونے سے کوئی بندہ خدا نہیں بن جاتا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی جگہ نبیوں کے حق میں ایسی بات فرماتے ہیں تاکہ ان کی امت والے ان کو بندگی کی حد سے زیادہ چڑھائیں واللہ نبی اس لائق کا ہے کو میں ،(موضح)