وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا
اور اللہ قرآن کریم میں تمہارے لئے اتار چکا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جارہا ہے، اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو (133) یہاں تک کہ وہ کفار اس کے علاوہ کوئی اور بات کرنے لگیں، ورنہ تم انہی جیسے ہوجاؤ گے، بے شک اللہ تمام منافقین اور کافروں کو جہنم میں اکٹھا کرنے والا ہے
ف 4 اسے پہلے سورت انعام میں یہ حکم نازل ہوچکا تھا۔ (دیکھئے آیت 68) لیکن اس کے باوجود منافقین کی یه رورش تھی کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر یہودیوں اور مشرکوں کی مجلسوں میں شریک ہوتے اور مشرکوں کی مجلسوں میں شریک ہوتے اور وہاں آیات الهی کا مذاق اڑیا جاتا، آیت میں اس روش کی طرف اشارہ ہے ویسے آیت عام ہے اور ہر ایسی مجلس میں شرکت حرام ہے جہاں قرآن وسنت کا مذاق اڑایا جاتا ہو۔ چاہے وہ مجلس کفار ومشرکین کی ہو یا ان اہل بدعت کی۔ ف 5 جو شخص ایک مجلس میں اپنے دین کے عیب سنے پھر اس میں بیٹھے اگرچہ آپ نہ کہے وہ منا فق ہے۔ (موضح)