يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
اے ایمان والو ! (130) تم لوگ اللہ اور اس کے رسول پر، اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے، اور ان کتابوں پر جو اس نے پہلے اتاری تھی اپنے ایمان میں قوت و ثبات پیدا کرو، اور جو شخص اللہ، اور اس کے فرشتوں، اور اس کی کتابوں، اور اس کے رسولوں، اور یوم آخرت کا انکار کردے گا، وہ گمراہی میں بہت دور چلا جائے گا
ف 9 یعنی ایمان پر ثابت قدم رہو یا اپنے ایمان میں اخلاص پیدا کرو۔ اس کے مخاطب تمام مومنین ہیں بعض نے لکھا ہے ہے کہ اس کے مخاطب مومنین اہل کتاب ہے۔ لکن الصیح ھوالاول (فتح القدیر) علامہ قرطبی لکھتے ہیں کہ بعض کا خیال ہے کہ یہ خطاب منافقین سے ہے، ان کے بظاہر مسلمان ہونے کی وجہ سے ایمان والے۔ فرمادیا اور معنی یہ ہیں کہ جب تک دل میں کامل یقین پیدا نہ کرو گے اور خالص اللہ کو نہ مانو گے تو خدا کے ہاں مسلمان نہیں ہو سکتے۔ (کذافی المو ضح) ف 10 پہلی کتابوں پر ایمان رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ بھی قرآن کی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی تھیں باقی رہا عمل تو وہ ان پر نہیں بلکہ قرآن ارنبی ﷺ کی سنت پر کیا جائے گا۔ ان کتابوں میں جو چیز کتاب وسنت کے مطابق ہوگی اس کی تصدیق کی جائیگی۔ اور جوان کے خلاف ہوگی اسے رد کردیا جائے گا۔ ف 1 یعنی اگر ان میں سے کسی ایک چیز کا بھی انکار کیا تو گویا تمام چیزوں کا انکار کردیا