وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ ۚ وَمَن يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِّن دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِينًا
اور میں یقیناً انہیں گمراہ کروں گا، اور یقیناً انہیں تمناؤں کے ذریعہ بہکاؤں گا (117) اور انہیں حکم دوں گا پس وہ جانوروں کے کان چیریں گے، اور میں انہیں حکم دوں گا پس وہ اللہ کی تخلیق کو بدلیں گے، اور جو شخص اللہ کے سوا شیطان کو اپنا دوست بنائے گا اس کا انجام صریح گھاٹا ہوگا
ف 11 کہ گناہ کرتے رہو اللہ تعالیٰ بڑا غفور رحیم ہے۔ مسلمان کے دل میں ایمان ہونا چاہئے نماز پڑھنے اور دوسرے نیک اعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے یا ابھی جلدی کیا ہے مرتے وقت توبہ کرلیں گے یاجن بزرگوں اور پیروں کا تم دم بھرتے ہو ان کا اللہ تعالیٰ پر بڑا زور ہے تم ان کا دامن تھام لینا وہ تمہیں سیدھے جنت میں لے جائیں گے وغیرہ اس قسم کے تمام خیالات وظنوں شیطانی آرزوں داخل ہیں کذافی القر طبی وابن کثیر۔ (وحیدی) ف 12 البتک کے معنی قطع کرنا کے ہیں۔ یعنی پھر ان پر سواری کرنا حرام سمجھیں گے جن کو بحیرہ وسائبہ وغیرہ کہتے تھے (دیکھئے سورت مائدہ آیت 103) ف 13 یعنی اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں پیدا کی ہیں اس کی شکل وصورت بھی تبدیل کریں گے اور حلت وحرمت کے اعتبار سے ان کے احکام بھی بدل دیں گے اس میں رہبا نیت عمل قوم لوط مردوں کو خصی کرنا عورتوں کو بانجھ بنانا ان کو گھروں سے نکال کر ان کے فطری فرائض سے سبکدوش کرکے مردوں کی صف میں کھڑا کردینا یہ سب کام تغیر خلق اللہ میں داخل ہیں ( ماخوذ قرطبی، ابن کثیر )