سورة النسآء - آیت 104

وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور دشمن کو جا لینے میں کمزوری (109) نہ دکھاؤ، اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے، تو جیسے تمہیں تکلیف پہنچتی ہے انہیں بھی تکلیف پہنچتی ہے، اور تم اللہ سے اس اجر کی امید رکھتے ہو جس کی انہیں امید نہیں اور اللہ بڑا علم والا اور بڑی حکمتوں والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف5بعض نے لکھا ہے کہ جنگ احد کے موقع پر یہ آیت نازل ہوئی ہے بہت سے مسلمان زخمی ہوچکے تھے مگر آنحضرت(ﷺ) نے دشمنوں کے تعاقب میں دوبارہ نکلنے کا حکم صادر فرمایا اور یہ حکم بھی صرف انہی کو تھا جو احد میں شریک تھے (دیکھئے آل عمران 72) یعنی زخمی ہونے میں تو دشمن بھی تو تمہارے ساتھ شریک تھے، گو تمہیں یہ خصوصیت حاصل ہے کہ تم بوجہ ایمان کے اللہ کے ہاں اجر وثواب کے امید وار ہو اور ان کو بوجہ کفر کے یہ نعمت حاصل نہیں ہے لہذا ان کے تعاقب میں کمزروی مت دکھاو (قرطبی)