وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِن وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَىٰ لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ ۗ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُم مَّيْلَةً وَاحِدَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰ أَن تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ ۖ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا
اور جب آپ ان کے ساتھ ہوں اور ان کے لیے نماز کھڑی (107) کریں، تو ان میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہو، اور اپنے ہتھیار لیے رہیں پس جب وہ سجدہ کرلیں تو آپ کے پیچھے ہوجائیں، اور دوسرا گروہ آجائے جس نے نماز نہیں پڑھی ہے، وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھے، اور اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار لیے رہیں، کفار تو چاہتے ہیں کہ تم لوگ اپنے ہتھیاروں اور سامانوں سے ذڑا غافل ہو کہ وہ تم پر یکبارگی چڑھ آئیں، اور اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو، یا تم مریض ہو، تو تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں کہ اپنے ہتھیار اتار دو، اور اپنے بچاؤ کا سامان لیے رہو، بے شک اللہ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے
ف 5 کافروں کے ستانے کا ڈر اس وقت تھا جب یہ حکم آیا اس تقریب سے ہر وقت کے لیے معافی ملی۔ (موضح) یہ آیت چونکہ جہاد کے سلسلہ میں نازل ہوئی ہے اس لیے اس میں نماز میں قصر کی اجازت کیساتھ تمہیں کافروں کے ستانے کا ڈر ہو کو الفاظ بھی استعمال ہوئے ہیں۔ باقی رہا عام سفر جس میں دشمن کا خوف نہ ہو تو اس میں قصر کے حکم سے یہ آیت ساکت ہے اسے نبی صلعم نے اپنے وقل وعمل سے واضح فرمایا ہے حضرت عمر (رض) سے ایک شخص نے سوال کیا کیا وجہ ہے کہ لوگ سفر میں قصر کر رہے حالانکہ قرآن میں خوف کے ساتھ مقید ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا خود مجھے بھی اس تعجب ہو اتھا اور میں نے آنحضرت سے اس کا ذکر کیا آپ ﷺ نے فرمایا یہ ایک صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے لہذا تم اس کا صدقہ قبول کرو ( بخاری مسلم) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں نبیﷺمدینہ سے مکہ سے تشریف لے گئے اور اس وقت رب العٰلمین کے سوا کسی کا خوف نہ تھا مگر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، (ترمذی۔ نسائی) ف 6 دوسر ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے جب وہ سجدہ کرلیں یعنی آپ ﷺ کے ساتھ ایک رکعت پوری کرلیں تو پیچھے چائیں فتح القدیر) ف 7 یعنی آپ دوسری رکعت میں آپ کے ساتھ شامل ہوں اور ایک رکعت نماز پڑھیں۔ فوائد صفحہ ہذا ف 1 یہ صلوٰۃ خوف کی صرف ایک صورت کا ذکر ہے جبکہ دشمن موجود ہیں اور اس کے حملہ کا خطرہ ہو مگر عملا جنگ نہ ہو رہی جنگ نہ ہو رہی ہو۔ ابن العربی لکھتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے چودہ مرتبہ صلوٰۃ خوف پڑھی ہے، امام احمد بن جنبل (رح) فرماتے ہیں۔ پس صلوٰۃ خوف میں تمام احایث صحیح اور ثابت ہیں۔ لہذا جس صورت میں نماز ادا کرلی جائے جائز ہے حافظ ابن لقیم (رح) زادالمعاد میں فرماتے ہیں سب احادیث کا مر جع چھ ساتھ صورتوں کی طرف ہے ت جن میں ہر صورت پر حسب موقع عمل کیا جاسکتا ہے۔ ( زادامعاد )