سورة المطففين - آیت 3

وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور جب ان کو ناپ کریا تول کردیتے ہیں تو کم دیتے ہیں

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 دوسرے کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے پورا تولنے اور پورا ناپنے کا حکم دیا ہے۔ مثلاً سورۃ اسراء میں ارشاد ہے : İوَأَوْفُوا ‌الْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًاĬ اور جب تم پیمانے سے دو تو پیمانہ بھر کو دو اور جب تولو تو ٹھیک ترازرو سے تولو۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور انجام کے لحاظ سے بہتر ہے۔“ (آیت :35) حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم پر جوتباہی آئی، اس کا ایک سبب یہی تھا کہ وہ ناپنے اور تولنے میں کمی کرتی تھی۔ حضرت ابن عباس(رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا :” کسی قوم نے عہد شکنی نہیں کی مگر اس پر دشمن کو مسلط کردیا گیا اور کسی قوم نے ماپنے میں کمی نہیں کی مگر اسے پیداوار کی کمی اور قحط میں مبتلا کردیا گیا۔“ (فتح القدیر بحوالہ ابن مردویہ)