كَلَّا لَمَّا يَقْضِ مَا أَمَرَهُ
ہرگز نہیں، اس نے وہ ذمہ داری پوری نہیں کی جس کا اللہ نے اسے حکم دیا تھا
ف 9 یعنی کافروں کا یہ خیال غلط ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے وہ تمام حقوق ادا کردیئے جو ان پر عائد ہوتے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ آدمی نے بحیثیت مجموعی ہرگز اپنے مالک کا حق نہیں پہنچانا اور اس کے وہ فرائض ادا نہیں کئے جو اس پر عائد کئے تھے۔ آیت کا یہی مطلب اکثر قدیم مفسرین نے بیان کیا ہے۔ حافظ ابن کثیر نے اس کا تعلق پچھلی آیت سے سمجھا ہے اور لما نقص اور ما امرہ، کا فاعل اللہ تعالیٰ کو قرار دیا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ جب چاہے گا آدمی کو زندہ کرکے اٹھائے گا لیکن ابھی وہ ایسا نہیں کرے گا کیونکہ ابھی اس نے وہ حکم پورا نہیں کیا جو دنیا میں انسانی زندگی کے متعلق اس نے کوئی قدری لحاظ سے دیا تھا جب دنیا میں وہ تمام انسان آجائیں گے جن کے پیدا کرنے کا فیصلہ اس نے اپنی قبضہ وقدر میں کیا تھا تو دنیا ختم کردی جائے گی اور قیامت قائم ہوجائے گی۔ واللہ اعلم