إِنَّا أَنذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَابًا
بے شک ہم نے تم سب کو ایک قریب کے عذاب سے ڈرا (١١) دیا ہے، جس دن ہر آدمی اپنے اعمال کو دیکھے گا، جو اس نے آگے بھیج دیا تھا، اور کافر کہے گا، کاش میں مٹی ہوجاتا
ف 9 یعنی آدمی نہ ہوتا تو آج اس عذاب میں مبتلا نہ ہوتا۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ قیامت کے دن تمام مخلوقات حتیٰ کہ جانوروں، چرندوں اور پرندوں تک کو جمع کیا جائے گا پھر اللہ تعالیٰ کا انصاف اس قدر ہوگا کہ بن سینگ والی بکری کو بھی سینگ والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ مٹی ہوجائو۔ اس وقت کافر کہے گا کہ کاش میں بھی آج مٹی ہوجاتا۔ بہائم کا حشر اور ان کا ایک دوسرے سے بدلہ لینا حدیث و آثار سے ثابت ہے اور جمہور اس کے قائل ہیں۔ (روح شوکانی)