سورة النسآء - آیت 81

وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور لوگ کہتے ہیں کہ ہم فرمانبردار (88)، پھر جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں، تو ان میں کا ایک گروہ اپنے کہے کے الٹا مشورہ کرتا ہے، اور اللہ ان کے خفیہ مشوروں کو لکھ رہا ہے، تو آپ ان سے اعراض کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے اور اللہ بحیثیت کارساز کافی ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 12 یہاں منافقین کی ایک اور مذموم خصلت بیان فرمائی ہے اور ان کو سرزنش کی ہے اور آنحضرت(ﷺ) کو ان کی حرکات شنیعہ سے چشم پوشی اور اللہ تعالیٰ پر توکل کا حکم فرمایا ہے بَيَّتَ کا لفظ اصل میں بیت (گھر) سے ہے اور انسان چونکہ عمو مارات کو اپنے گھر میں رہتا ہے اس لیے بات کے معنی شب باشی کے ہیں پھر چونکہ رات کے فارغ اوقات میں آدمی اپنے معاملات پر غوروفکر کرتا ہے اس لیے بَيَّتَ کا لفظ کسی معاملہ میں نہایت غور وفکر کرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ( رازی)