فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
پس آپ کے رب کی قسم، وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی امور میں اپنا فیصل (74) نہ مان لیں، پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی تکلیف نہ محسوس کریں، اور پورے طور سے اسے تسلیم کرلیں
ف 1 اس آیت سے معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ کے فیصلہ کے خلاف دل میں ذرہ بھر بھی تنگی اور باپسند ید گی محسوس کی جائے تو یہ ایمان کے منا فی چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش نفس میرے لائے ہوئے طریقہ کے تابع نہ ہوجائے بعض نے کہا ہے کہ یہ ّآیت پہلے قصہ کے ساتھ ہی متعلق اور بعض نے لکھا ہے کہ حضرت زبیر (رض) اور ایک انصاری کے درمیان شراج حرۃ کے پانی کے بارے میں نزاع ہوگئی آنحضرت ﷺ نے حضرت زبیر (رض) سے رعایت کی سفارش کی اور فرمایا اپنے باغ کو پانی دے کر اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دے اس پر انصاری نے کہا یہ اس لے کہ زبیر (رض) تمہارے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ اس رشتے کی رعایت کی ہے اس پر آنحضرت ﷺ کو تکلیف محسوس ہوئی اور فرمایا کہ زبیر (رض) اپنے باغ کو اتنا پانی دو کہ دیوار تک چڑھ آئے پر اس کے لیے چھوڑ دو اس پر انصاری اور زیادہ تلملا یا اور یہ آیت نازل ہوئی (بخاری تفیسر و کتاب الشرب) معلوم ہے کہ آنحضرت ﷺ کا ہر فیصلہ تنقید ہے بالا ہے اور ہر حاکم وقت کے فیصلہ سے بلند ہے اور یہ اس لے کہ آپﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں (م، ع)