سورة القلم - آیت 17
إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
ہم نے ان (اہل مکہ) کو آزمائش (٥) میں ڈال دیا ہے، جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب انہوں نے قسم کھالی تھی کہ وہ صبح ہوتے ہی اس کا پھل توڑلیں گے
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 9 یعنی باغ والوں کی طرح ہم نے انہیں بھوک اور قمر و سالی میں مبتلا کردیا۔ ان باغ والوں کا قصہ مکہ والوں میں مشہور و معروف تھا کیونکہ یہ باغ یمن کے شہر صنعا سے چند میل کے فاصلہ پر بنو ثفیف کے ایک نیک شخص کا تھا۔ وہ اس کی پیداوار میں سے اللہ کے حکم کے مطابق صدقہ و خیرات کرتا اس کے انتقال کے بعد جب اس کے وارث آئے تو انہوں نے فقیروں کا حق نکالنا بند کردیا۔ اس کا نتیجہ کیا ہوا اس کا ذکر آگے آرہا ہے۔ (شوکانی) ف 10 تاکہ فقیر و محتاج اپنا حق مانگنے کے لئے جمع نہ ہو سکیں۔