وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا
اور جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے (45) کے لیے خرچ کرتے ہیں، اور اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور نہ یوم آخرت پر، اور جس کا ساتھی شیطان ہو تو وہ بڑا برا ساتھی ہے
ف 5 بخیلوں کی مذمت کے بعد اب ریاکاروں سے خرچ کر نیوالوں کی مذمت کی جارہی ہے اور انہیں شیطان کا ساتھی قرار دیا گیا ہے حدیث میں ہے تین آدمیوں کو سب سے پہلے آگ میں جھو نکا جائے گا اور وہ ہیں ریاکر عالم۔ ریاکار مجاہد اور ریا کر سخی۔ (ابن کثیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں : مال دینے میں بخل کرنا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک برا ہے ویسے ہی خلق کے دکھا نے کودینا۔ قبول وہ ہے جو حقداروں کو دے جن کا اول مذکور ہوا اور پھر خدا کے یقین اور آخرت کی تو قع سے دے (موضح) بخل اور ریاکاری کی مذمت کے بعد ایمان و طاعت اور صدقہ وخیرات کی ترغیب دلائی پھر مزید ترغیب کے لیے فرمایا جب ذرا ذرا اسی چیز کا اللہ تعالیٰ کئی گنا اجر دیتے ہیں پھر لوگ کیوں نیک کاموں میں سستی کرتے اور ریا کاری سے کام لیکر اپنے اجر کو ضائع کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کی تمام نیکیاں لوگوں کو دے دی جائینگی حتی ٰ کہ صرف ذرہ بھر نیکی اس کے پاس رہ جائیگی تو اللہ تعالیٰ اسے کئی گنا بڑھاکر اسے جنت میں داخل فرمادینگے پھر عبد اللہ بن مسعود یہ آیت پڑھ (قرطبہ )