وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اور اگر تم کو میاں بیوی کے درمیان اختلاف سے ڈر ہو (کہ معاملہ اور خراب نہ ہوجائے) تو ایک فیصلہ کرنے والا مرد کے رشتہ داروں میں سے، اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے بھیجو، اگر وہ دونوں اصلاح چاہتے ہوں گے تو اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کردے گا، بے شک اللہ بڑا علم والا اور پوری خبر رکھنے والا ہے
ف 7 دو حکم ّپنج) مقرر کرنے کا اختیار حاکم کو ہے اور یہ اس وقت ہے جب تعلقا زیادہ خراب ہوجائیں ارجدئی کا اندیشہ ہو اکثر علما کے نزدیک ان حکموں کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ اگر وہ صلح کرانے میں ناکام رہیں تو میاں بیوی کے درمیان تفریق کا فیصلہ کردیں، تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ اس پر علما کا اجماع ہے (ابن کثیر) ف 8 یعنی وہ دونوں حکم اگر نیک نیتی سے صلح کر انے کی کوشش کرینگے تو اللہ تعالیٰ ان کی کو شش میں برکت عطا فرمائے گا (ابن کثیر )