سورة الملك - آیت 3

الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا ۖ مَّا تَرَىٰ فِي خَلْقِ الرَّحْمَٰنِ مِن تَفَاوُتٍ ۖ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَىٰ مِن فُطُورٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس نے اوپر تلے سات آسمان بنائے (٢) ہیں، آپ رحمن کی تخلیق میں کوئی بے ضابطگی نہ دیکھئے گا، آپ نظر ڈال لیجیے، کیا آپ کو کوئی شگاف نظر آتاہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی انہیں ایک دوسرے کے اوپر بنایا۔ معراج کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر دو آسمانوں یک درمیان پانچ سو برس کی مسافت ہے۔ (ابن کثیر) ف 5 یعنی تمام خلوق حکمت اور کاریگری سے بنائی ہے جس پر بھی غور کرو گے وہ یکساں طور پر اپنے بنانے والے پر گواہی دے گی۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں ” تفاوت“ (فرق) یہ کہ جیسا چاہئے ویسا نہ ہو۔“ ف 6 ” مراد اس سے بار بار نظر کرنا ہے۔“ یعنی ایک دفعہ دیکھنے سے معلوم نہ ہو تو دوبارہ دیکھو۔ یہ ہر اس شخص سے خطاب ہے جو دیکھنے اور غور و فکر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔