سورة التحريم - آیت 1
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے نبی ! آپ اس چیز کو کیوں حرام (١) بناتے ہیں جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال کیا ہے، آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہیں، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 5 حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرلینے کا مطلب یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اسے عقیدہ حلال سمجھتے ہوئے عہد کرلیا تھا کہ آئندہ اسے اسعتمال نہ کروں گا۔ اس قسم کا عہد کسی امتی کے لئے تو جائز ہے مگر نبی کی شان اس سے بلند ہے کہ ایک حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کر کے امت کو تکلیف میں مبتلا کرے۔ ف 6 اس لئے اس نے آپ کی غلطی معاف فرما دی۔