لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا
مناسب یہ ہے کہ صاحب مقدور اپنی مقدور کے مطابق خرچ (٥) کرے، اور جو تنگ دست ہو تو اسی میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے، اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس نے اسے دیا ہے، عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی دے گا
ف 7 اگر اختلاف ہو تو قاضی اسلامی عدالت اس کا فیصلہ کر دے گا کہ خاوند کی آمدنی اور حیثیت کے لحاظ سے دودھ پلانے کا کیا خرچ دلایا جائے؟ (وحیدی) ف 8 اگر اختلاف ہو تو قاضی (اسلامی عدالت) اس کا فیصلہ کر دے گا کہ خاوند کی آمدنی اور حیثیت کے لحاظ سے دودھ پلانے کا کیا خرچہ دلایا جائے؟ (وحیدی) ف 9 یہ اللہ تعالیٰ کی طر سے وعدہ ہے کہ جو شخص اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے گا اسے تنگی کے بعد فراغت نصیب ہوگی۔