سورة البقرة - آیت 44

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

کیا تم لوگوں کو بھلی باتوں کا حکم دیتے ہو (٩٧) اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو، حالانکہ تم اللہ کی کتاب پڑھتے ہو، کیا تم ہوش نہیں کرتے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5:یاتم اپنے آپ کو کیوں نہیں روکتے قتادہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے یہودی علماء کے اس طرز عمل پر عاردلائی ہے جو دوسروں کے سامنے اسلام کی تعریف کرتے اور خود اسلام قبول نہ کرتے تھے اس سے یہ نہیں سمجھنا چا ہیئے کہ جو شخص خود عمل پیرا نہ ہو وہ دسروں کو بھی منع نہ کرے کیونکہ یہود کو زجر ان کے امربا لمعروف پر نہیں ہے بلکہ ترک عمل پر ہے اور جو شخص داعی ہو کر خود عمل نہ کرے اس کو دوسروں سےزیادہ سزا ملے گی۔ حدیث میں ہے قیامت کے روز ایک شخص کو دوزخ میں ڈالا جائے گا اس کی انتڑیاں نکل کر ڈھیر ہوجائیں گی اور وہ شخص آگ میں ان کے گرد یوں گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے لوگ اس سے دریافت کریں گے کیا تم ہم کو نیکی کا حکم نہیں دیتے تھے اور برائی سے منع نہیں کرتے تھے وہ جواب دے گا بیشک مگر میں خود عمل نہیں کرتا تھا۔ (ابن کثیر)