وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ
اور (وہ مال) ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو مہاجرین و انصار کے بعد دائرہ اسلام میں داخل (٨) ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں معاف کر دے، اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی معاف کر دے جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ پیدا کر۔ اے ہمارے رب ! تو بے شک بڑی شفقت والا، بے حد رحم کرنے والا ہے
ف 10 ان سے مراد بعد میں ہجرت کر کے آنے والے صحابہ بھی ہیں اور قیامت تک آنے والے وہ مسلمان بھی جو صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلیں۔ ف 1 پہلے ایمان لانے والوں میں صحابہ کرام بذریعہ اولی شامل ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص اسلام کا دعویٰ کرنیکے باوجود صحابہ کرام کی پوری جماعت کے لئے مغفرت اور روضان کی دعا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کے اس آیت میں دیئے ہوئے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اگر وہ اپنے دل میں ان کی طرف سے کینہ رکھتا ہے تو وہ دراصل شیطان کا پیروی ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں اور امت محمدیہ کے بہترین طبقہ کے خلاف اپنے دل میں دشمنی رکھتا ہے اور اگر وہ مرنے سے پہلے اپنی اس روش سے توبہ نہیں کرتا تو حقیقت یہ ہے کہ اس کا خاتمہ بالخیر نہیں ہے۔