سورة الحشر - آیت 6

وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور اللہ نے ان کا جو مال بھی اپنے رسولوں کو دلوایا (٥) تو مسلمانو ! تم نے اس کے لئے نہ کوئی گھوڑا دوڑایا اور نہ اونٹ، لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 یعنی غالب کرتا ہے۔ ف 2 مسلمان کافروں سے جو مال لڑکر حاصل کریں۔ اسے غنیمت کہا جاتا ہے جس کے احکام سورۃ انفال آیت 41 میں گزر چکے ہیں اور جو مال لڑائی کے بغیر حاصل ہوا سے فے کہا جاتا ہے۔ اس میں فوج کا حصہ نہیں ہوتا بلکہ وہ خالصةً اللہ و رسول اور ان لوگوں کا حصہ ہوتا ہے جن کا ذکر اگلی آیت میں آرہا ہے۔ بنو نضیر کے اموال چونکہ صلح نامہ کے تحت حاصل ہوئے تھے۔ اس لئے قرآن نے اسے اموال فے قرار دیا۔ ان کو آنحضرت(ﷺ) نے مہاجرین میں تقسیم کردیا۔ اس طرح انصار پر سے ان کا بار ہلکا ہوگیا اور کچھ حصہ آنحضرت(ﷺ) نے رکھ لیا اس سے جو آمدنی ہوتی اس سے اپنے گھر والوں کے لئے سال بھر کا خرچ نکال لیتے اور جو بچتا اے اللہ کی راہ میں صرف کردیتے۔ (ابن کثیر)