يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ ۚ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو ! جب تم رسول اللہ سے سرگوشی (١٠) کرنا چاہو، تو اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ دو، یہ چیز تمہارے لئے بہتر اور تمہارے دلوں کو زیادہ پاک کرنے والی ہے، اور اگر صدقہ کے لئے مال نہ ہو، تو بے شک اللہ بڑا مغفرت فرمانے والا ہے، بے حد رحم کرنے والا ہے
ف 5 یعنی ایسے شخص پر صدقہ دینا فرض نہیں۔ وہ اس کے بغیر بھی نبی ﷺ کے کان میں کچھ کہہ سکتا ہے ہوا یہ کہ بہت سے منافقی نے محض اپنی بڑائی جس نے کے لئے نبی ﷺ سے سرگوشیاں کرنی شروع کردیں۔ اس سے دوسرے لوگوں کو بھی تکلیف ہوتی کیونکہ انہیں استفادہ کا موقع نہ ملتا اور خود نبی ﷺ پر بھی ان کا یہ طرز عمل شاق گزرتا لیکن آپ مروت و الخقا کے سبب کسی کو منع نہ فرماتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جو شخص بھی آپ سے علیحدگی میں گفتگو کرنا چاہئے۔ وہ اس سے پہلے صدقہ دے کر آیا کرے۔ منافقین نے بخل کے مارے آپ ہی آپ سرگوشی کم کردی۔ اور مطلب حاصل ہوگیا اور بعد میں یہ حکم منسوخ بھی ہوگیا۔ جیسا کہ اگلی آیت میں آرہا ہے۔ کذافی الموضح)