أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
کیا ایمان (١٥) والوں کے لئے وقت نہیں آیا ہے کہ ان کے دل اللہ کی یاد سے اور برحق (یعنی قرآن) نازل ہوا ہے، اسے سن کر نرم ہوجائیں اور ان لوگوں کے مانند نہ ہوجائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی، پھر ان پر ایک لمبی مدت گذر گئی، اس لئے ان کے دل سخت ہوگئے، اور (آج) ان میں سے اکثر فاسق ہیں
ف 1 مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی حالت یہ ہونی چاہئے کہ جب انکے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے اور اس کی کتاب پڑھی جاۓ اور ان کے دلوں میں خشوع و خضوع کی کیفیت پیدا ہو عمش کہتے ہیں کہ صحابہ کرام جب مدنیہ آئے اور انہیں فقر و فاقہ کے بعد کچھ تن آسانی کے اسباب ملے تو ان میں کچھ سستی آگئی۔ اس پر بطور عتاب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی الصا المعانی