يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعَىٰ نُورُهُم بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِم بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
جس دن آپ مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کانور (١٢) ان کے آگے، اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا، ( اور ان سے فرشتے کہیں گے) آج تمہیں ایسی جنتوں کی خوشخبری دی جاتی ہے جن کے نیچے نہریں ہیں، تم ان جنتوں میں ہمیشہ رہو گے، یہی در حقیقت عظیم کامیابی ہے
ف 5 ” اور اسی کی رہنمائی میں چل کر وہ جنت میں داخل ہوں گے۔“ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ یہ نور پر شخص کے ایمان اور عمل صالح کے مطابق ہوگا جس کا ایمان جس قدر پختہ اور عمل جس قدر زیادہ ہوگا اسی قدر اس کا نور زیادہ ہوگا۔ قتادہ سے مرسلام وہی ہے کہ بعض مومن ایسے ہوں گے جن کا نور مدینہ سے صنعا تک پھیلا ہوگا۔ ضحاک اور قتادہ کہتے ہیں کہ نور آگے ہوگا اور ان کے داہنے ہاتھ میں ان کے اعمال نامے ہونگے ابن کثیر یہ مطلب اس صورت میں ہے جب و بایمانھم کو بین ایدھم سے الگ جملہ قرار دیا جائے۔