سورة النسآء - آیت 9

وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ان لوگوں کو ڈرنا چاہئے جو اگر اپنے بعد (انہی یتیموں کی طرح) اپنی کمزور اولاد (11) کو چھوڑ جاتے تو ان کے ضائع ہوجانے کا انہیں کیسا خوف لاحق ہوتا، پس وہ اللہ سے ڈریں اور درست بات کہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یہ حکم میت کے وصیت سن کر نافذ کرنے والوں کو ہے اور ان لوگوں کو بھی جو یتیموں کے سر پرست اور وصی مقرر ہوں۔ ان سب کو ہدایت کی جارہی ہے وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے میت کی اولاد اور یتیموں کو مفاد کا سی طرح خیال رکھیں جس طرح وہ چاہتے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی چھو ٹی اور بے بس اولاد کے مفاد کا خیال رکھا جائے۔ لہذا انہیں یتیموں سے بہتر سے بہتر سلوک کرنا چاہیے اور ان کی عمدہ سے عمدہ تعلیم و تربیت کرنا چایئے یتیموں کے اولیا سے اس آیت کا تعلق انسب معلوم ہو تو ہے کیونکہ بعد میں یت امیٰ کی حق تلفی کرنے والوں کو متعلق جو وعید آرہی ہے اس کے ساتھ زیادہ منا سبت پائی جاتی ہے، ( ابن کثیر۔ قرطبی)