وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ ۖ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا
اور یتیموں (2) کا مال ان کے حوالے کردو، اور حلال و پاک کے بدلے میں حرام و ناپاک کو نہ اختیار کرو، اور اپنے مال کے ساتھ ان کا مال ملا کر نہ کھاؤ، بے شک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
ف 8 یعنی جب یتیم بالغ ہوجائیں تو ان کے اموال ان کے سپرد کر دو اور یہ نہ کرو کہ یتیم کے مال سے اچھی چیز لے كر اس کی جگہ ردی چیز رکھ دو، بعض نے طیب اور خبیث کے یہ معنی کئے ہیں کہ اپناحلال مال چھوڑ کر دوسرے کا حرام مال مت کھا و (ابن کثیر) اور آیت میں الی بمعنی مع کے ہے یعنی ان کے اموال کو ناجائز کھا نے کے لیے اپنے مالوں کے ساتھ مت ملا ؤ ایسا کرنا کبیرہ گنا ه ہے حُوبٗكے معنی گناہ کے ہیں ایک دعا میں ہے۔( اللَّهُمَّ اغْفِرْ حَوْبَتِي) اے اللہ میرے گناہ بخش دے۔ (قرطبی)