سورة آل عمران - آیت 186

لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا ۚ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

تمہیں یقینا تمہارے مالوں اور جانوں میں آزمایا (124) جائے گا اور تم یقیناً ان لوگوں کی جانب سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی، اور مشرکین کی جانب سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اور اگر تم صبر کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو گے تو بے شک یہ ہمت و عزیمت کا کام ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یہ خطاب نبی (ﷺ) اور عام مسلمانوں سے ہے آئندہ بھی جان ومال میں تمہاری آزمائش ہوگی اور تمہیں ہر قسم کی قربانیا پیش کرنا ہوں گی جیسے اموال کاتلف ہوجانا بیمار پڑنا وغیرہ اہل کتاب اور مشرکین کی زبانوں سے تمہیں انتہائی دل آزار اور جگر خراش طعن وتشنیع بیہودہ گفتگو اور جھوٹے الزامات سننا پڑیں گے جیسا کہ منافقین نے ہر طرح سے ستایا ہے اور کعب بن اشرف یہودی نے آپ (ﷺ) اور صحابہ (رض) کی هجو اور مسلمان خواتین کی تشبیب میں قصائد نظم کئے۔ مگر ان سب کا علاج یہ ہے کہ تم صبر یعنی ثابت قدمی اور استقلال سے کام لو اور اللہ تعالیٰ کا تقوی ٰ اپنے دلوں میں رکھو۔ اگر صبر وتقویٰ سے ان آزمائشوں کا مقابلہ کروگے تو یہ نہایت ہمت حوصلہ اور الو العزمی کا کام ہے۔ چنانچہ آنحضرت (ﷺ) کو جب تک قتال کی اجازت نہیں ملی آنحضرت (ﷺ) اور صحابہ (رض) کرام عفو اور درگزر سے کام لیتے رہے۔ (ابن کثیر۔ قرطبی )